Tuesday, April 7, 2020

ایران نے بھی کرونا وائرس کو امریکا کی سازش قرار دیا



ایرانی کمانڈر کا کہنا ہے کہ وائرس کسی امریکی حیاتیاتی حملے کا نتیجہ ہو سکتا ہے جس کا مقصد ایران اور چین کو نقصان پہنچانا ہے۔ پاکستان کے سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے بھی کرونا وائرس راز کو بے نقاب کر تے ہوئے دعویٰ کیا کہ چین پر امریکا نے حیاتیاتی ہتھیار سے حملہ کیا ہے ، اور یہ وائرس امریکا نے چین میں پھیلایا ہے ۔

رحمن ملک کا کہنا تھا کہ دنیا میں بایولوجیکل اور کیمیکل وار فیئر اور اس کی جدید صورت سامنے آگئی ہے ، اگر بایولوجیکل وارفیئر شروع ہو گئی تو یہ ففتھ جنریشن سے نکل کر سکستھ جنریشن میں چلی جائے گی، یعنی بم استعمال نہیں ہوں گے بلکہ اپنی جیب یا بریف کیس میں 5یا 7 سرنجیں لے جانی پڑیں گی۔ اسے روکنے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں کی جانی چاہیے ۔ جبکہ متعدد امریکی اہلکار اسے’’چینی وائرس ‘‘ کہہ رہے ہیں اور امریکی وزیر خارجہ پومپیو اسے کئی بار’’ووہان وائرس ‘‘کہہ چکے ہیں۔ چین کا کہنا ہے کہ بعض امریکی شخصیات کرونا وائرس کو چین کی ساتھ جوڑ رہی ہیں ،ایسا کرنا چین کو بدنام کرنے کے مترادف ہے ۔

لیکن اس حیاتیاتی حملے اور جوابی حملے کے حقیقی ذمہ داروں کے تعین میں تو شاید ایک عرصہ لگے ،فی الوقت پوری دنیا کے ممالک میں پھیلے کرونا وائرس کے مہلک اثرات سے بچنا اور اس کے معاشی نقصانات پر قابو پانا ایک بڑا چیلنج ہے ۔ بالخصوص پاکستان جیسے محدود وسائل والے ملک میں اس وباء کو پھیلنے سے فوری روکنا بہت ضروری ہے، اس کے لیے حکومت اور عوام کو اپنی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

اس کے لیے ضروری ہے کہ محکمہ صحت کی طرف سے بتائی گئی احتیاطی تدابیر کو فریضہ اول جان کر ان پر عمل کیا جائے، احتیاطی تدابیر کے طور پر کھانسی یا چھینک آنے کی صورت میں منہ، ناک کو ٹشو یا کپڑے سے ڈھانپا جائے ، اور ہاتھ کا استعمال نہ کیا جائے ۔ ٹشو استعمال کے بعد ضائع کردیا جائے اور آلودہ ہاتھ سے آنکھ، ناک یا منہ کونہ چھویا جائے۔ گلے ملنے یا ہاتھ ملانے سے گریز کیا جائے ، ہاتھوں کو صابن اور صاف پانی سے بار بار دھویا جائے۔ بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری کی صورت میں فوی طور پر ڈاکٹرسے رجوع کیا جائے۔ برادر دوست ملک چین کی بھرپور مدد اور معانت ، اور قومی سطح پرسخت حفاظتی اقدامات کی بدولت کرونا وائرس پر قابو پانے والا چین کے بعد پاکستان پہلا ملک ہو گا انشاللہ

No comments:

Post a Comment